عیاں ہو رنگ میں اور مثل بو گل میں نہاں بھی ہو
عیاں ہو رنگ میں اور مثل بو گل میں نہاں بھی ہو
جہان جاں ہوئے گل پیرہن جان جہاں بھی ہو
مکیں کونین میں ہو فی الحقیقت لا مکاں بھی ہو
ازل سے تا ابد قائم عیاں بھی ہو نہاں بھی ہو
پر پرواز عنقا لائیں گے گر لا مکاں بھی ہو
تمہیں ہم ڈھونڈ لائیں گے کہیں بھی ہو جہاں بھی ہو
کہاں ہیں حضرت عیسیٰ کہاں ہیں حضرت موسیٰ
عیاں اعجاز میں ہو اور تجلی میں نہاں بھی ہو
غشی ہو اور غشی میں ہوش بھی کچھ کچھ رہے باقی
وہ حسن لایزالی کچھ عیاں بھی کچھ نہاں بھی ہو
جلانا مارنا اعجاز ہے اس چشم پر فن کا
حیات جاوداں ہو اور مرگ ناگہاں بھی ہو
جو آنکھیں ہوں تو حسن و عشق کی صورت نظر آئے
عیاں ہو رنگ گل میں صوت بلبل میں نہاں بھی ہو
یہاں دیر و حرم میں ہو وہاں مے خانہ میں ساحرؔ
برہمن ہو جناب شیخ ہو پیر مغاں بھی ہو
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |