غضب کی دھوم شبستان روزگار میں ہے

غضب کی دھوم شبستان روزگار میں ہے
by یاس یگانہ چنگیزی
318437غضب کی دھوم شبستان روزگار میں ہےیاس یگانہ چنگیزی

غضب کی دھوم شبستان روزگار میں ہے
کشش بلا کی تماشائے ناگوار میں ہے

دکھائی آج ہی آنکھوں نے صورت فردا
خزاں کی سیر بھی ہنگامۂ بہار میں ہے

غبار بن کے لپٹتی ہے دامن دل سے
مٹے پہ بھی وہی دل بستگی بہار میں ہے

دعائے شوق کجا ایک ہاتھ ہے دل پر
اور ایک ہاتھ گریبان تار تار میں ہے

ہنوز گوش بر آواز غیر ہے کوئی
امیدوار ازل اب تک انتظار میں ہے

قسم ہے وعدۂ صبر آزمائے جاناں کی
کہ لذت ابدی ہے تو انتظار میں ہے

دوا میں اور دعا میں تو اب اثر معلوم
بس اک امید اثر ضبط ناگوار میں ہے

چلے چلو دل دیوانہ کے اشارے پر
محال و ممکن تو سب اس کے اختیار میں ہے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse