غم مجھے حسرت مجھے وحشت مجھے سودا مجھے

غم مجھے حسرت مجھے وحشت مجھے سودا مجھے
by سیماب اکبرآبادی

غم مجھے حسرت مجھے وحشت مجھے سودا مجھے
ایک دل دے کر خدا نے دے دیا کیا کیا مجھے

ہے حصول آرزو کا راز ترک آرزو
میں نے دنیا چھوڑ دی تو مل گئی دنیا مجھے

یہ نماز عشق ہے کیسا ادب کس کا ادب
اپنے پائے ناز پر کرنے بھی دے سجدا مجھے

کہہ کے سویا ہوں یہ اپنے اضطراب شوق سے
جب وہ آئیں قبر پر فوراً جگا دینا مجھے

صبح تک کیا کیا تری امید نے طعنے دیے
آ گیا تھا شام غم اک نیند کا جھوکا مجھے

دیکھتے ہی دیکھتے دنیا سے میں اٹھ جاؤں گا
دیکھتی کی دیکھتی رہ جائے گی دنیا مجھے

جلوہ گر ہے اس میں اے سیمابؔ اک دنیائے حسن
جام جم سے ہے زیادہ دل کا آئینہ مجھے

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse