غم کا گماں یقین طرب سے بدل گیا

غم کا گماں یقین طرب سے بدل گیا (1940)
by علی منظور حیدرآبادی
324680غم کا گماں یقین طرب سے بدل گیا1940علی منظور حیدرآبادی

غم کا گماں یقین طرب سے بدل گیا
احساس عشق حسن کے سانچے میں ڈھل گیا

ساتھ ان کے لے رہا ہوں میں گل گشت کے مزے
یہ خواب ہی سہی مرا جی تو بہل گیا

مجبور عشق چشم فسوں ساز سے ہوں میں
جادو مجھی پہ دوست کا چلنا تھا چل گیا

میں انتظار عید میں تھا عید آ گئی
ارمان دید دامن عشرت میں پل گیا

ہے برق جلوہ یاد مگر یہ نہیں ہے یاد
خرمن مرے غرور کا کس وقت جل گیا

پیمان عشق و حسن کی تجدید کے سوا
جو بھی خیال ذہن میں آیا نکل گیا

بڑھتے چلے ہیں آئے دن اسباب اضطراب
یادش بخیر آج کا وعدہ بھی ٹل گیا

منظورؔ کس زباں سے بتوں کو برا کہیں
ایماں ہمارا کفر کے دامن میں پل گیا


This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries).