فانی کے ہے نزدیک بقا کو بھی فنا

فانی کے ہے نزدیک بقا کو بھی فنا
by قلق میرٹھی

فانی کے ہے نزدیک بقا کو بھی فنا
ظلمت کو اور نور و صفا کو بھی فنا
کیا خوف قلقؔ موت کا میت کے لیے
ہستی سے ہماری ہے فنا کو بھی فنا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse