فراق یار کا خطرہ وصال یار میں ہے
فراق یار کا خطرہ وصال یار میں ہے
خزاں کی فکر خزاں میں نہ تھی بہار میں ہے
الجھ رہا ہوں کہ دل میرا کس شمار میں ہے
نہ اختیار سے باہر نہ اختیار میں ہے
چمن کہاں جو خیال خزاں چمن میں رہے
بہار ہی وہ نہیں ہوش جس بہار میں ہے
یہاں تو ذکر کو کافی نہیں دلی حرکات
ہزار دانہ کی تسبیح کس شمار میں ہے
چمن میں جا کے گریباں کو چاک کر ناطقؔ
سنا ہے موسم گل تیرے انتظار میں ہے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |