فنا نہیں ہے محبت کے رنگ و بو کے لئے
فنا نہیں ہے محبت کے رنگ و بو کے لئے
بہار عالم فانی رہے رہے نہ رہے
جنون حب وطن کا مزا شباب میں ہے
لہو میں پھر یہ روانی رہے رہے نہ رہے
رہے گی آب و ہوا میں خیال کی بجلی
یہ مشت خاک ہے فانی رہے رہے نہ رہے
جو دل میں زخم لگے ہیں وہ خود پکاریں گے
زباں کی سیف بیانی رہے رہے نہ رہے
دلوں میں آگ لگے یہ وفا کا جوہر ہے
یہ جمع خرچ زبانی رہے رہے نہ رہے
جو مانگنا ہے ابھی مانگ لو وطن کے لئے
یہ آرزو کی جوانی رہے رہے نہ رہے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |