قاصد نئی ادا سے ادائے پیام ہو
قاصد نئی ادا سے ادائے پیام ہو
مطلب یہ ہے کہ بات نہ ہو اور کلام ہو
باقی ہے شوق راہ میں کیوں کر قیام ہو
ہاتھ آئیں ان کے پاؤں تو منزل تمام ہو
کیا خوش ہو دل کہ ہے وہ جفا جو زمیں سے دور
تم کیسے آسمان کے قائم مقام ہو
فرماں روائے حسن کو ہوتا نہیں فروغ
جب تک نہ عشق اس کا مدار المہام ہو
احسنؔ وہ سن کے شکوۂ تشہیر کہہ گئے
ہم جانتے ہیں تم کو بڑے نیک نام ہو
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |