قصد جب تیری زیارت کا کبھو کرتے ہیں

قصد جب تیری زیارت کا کبھو کرتے ہیں
by محمد ابراہیم ذوق
296569قصد جب تیری زیارت کا کبھو کرتے ہیںمحمد ابراہیم ذوق

قصد جب تیری زیارت کا کبھو کرتے ہیں
چشم پر آب سے آئینے وضو کرتے ہیں

کرتے اظہار ہیں در پردہ عداوت اپنی
وہ مرے آگے جو تعریف عدو کرتے ہیں

دل کا یہ حال ہے پھٹ جائے ہے سو جائے سے اور
اگر اک جائے سے ہم اس کو رفو کرتے ہیں

توڑیں اک نالے سے اس کاسۂ گردوں کو مگر
نوش ہم اس میں کبھو دل کا لہو کرتے ہیں

قد دل جو کو تمہارے نہیں دیکھا شاید
سرکشی اتنی جو سرو لب جو کرتے ہیں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.