قصہ کتاب عمر کا کیا مختصر ہوا
قصہ کتاب عمر کا کیا مختصر ہوا
رخ داستان غم کا ادھر سے ادھر ہوا
ماتم سرائے دہر میں کس کس کو روئیے
اے وائے درد دل نہ ہوا درد سر ہوا
تسکین دل کو راز خودی پوچھتا ہے کیا
کہنے کو کہہ دوں اور اگر الٹا اثر ہوا
آزاد ہو سکا نہ گرفتار شش جہت
دل مفت بندۂ ہوس بال و پر ہوا
دنیا کے ساتھ دین کی بیگار الاماں
انسان آدمی نہ ہوا جانور ہوا
فردا کا دھیان باندھ کے کہتا ہے مجھ سے دل
تو میری طرح کیوں نہ وسیع النظر ہوا
فردا کو دور ہی سے ہمارا سلام ہے
دل اپنا شام ہی سے چراغ سحر ہوا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |