قمر کی وہ خورشید تصویر ہے
قمر کی وہ خورشید تصویر ہے
گلے میں ستاروں کی زنجیر ہے
کہاں پائے جاناں کہاں میرا سر
یہ طالع یہ قسمت یہ تقدیر ہے
خفا آپ سے آپ ہوتے ہو کیوں
بتا دو جو کچھ میری تقصیر ہے
نہ کھولو خط اس کا دھڑکتا ہے دل
خدا جانے کیا اس میں تحریر ہے
نمایاں ہے قوس قزح ابر میں
مسی پر لکھوٹے کی تحریر ہے
مناسب ہے کچھ کھا کے مر جاؤ برقؔ
یہی درد فرقت کی تدبیر ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |