لا کے دنیا میں ہمیں زہر فنا دیتے ہیں

لا کے دنیا میں ہمیں زہر فنا دیتے ہیں
by قدر بلگرامی

لا کے دنیا میں ہمیں زہر فنا دیتے ہیں
ہائے اس بھول بھلیاں میں دغا دیتے ہیں

رحم بھی ظلم و ستم سے نہیں خالی ان کا
دامن تیغ سے زخموں کو ہوا دیتے ہیں

دل میں درد آنکھوں میں آشوب جگر میں سوزش
عشق کیا دیتے ہیں اک روگ لگا دیتے ہیں

منعموں کا نہیں دریوزہ گروں پر احساں
آپ کیا دیں گے وہ خالق کا دیا دیتے ہیں

دہن یار کی تعریف لکھی کیا کہنا
قدرؔ تو جھوٹ کو سچ کر کے دکھا دیتے ہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse