لبالب کر دے اے ساقی ہے خالی میرا پیمانہ
لبالب کر دے اے ساقی ہے خالی میرا پیمانہ
سلامت دور گردوں تک یہ شیشہ اور یہ مے خانہ
نہ پوچھو نام مجھ وحشت زدہ کا دشت فرقت میں
سڑی سودائی مجنوں مست بے خود زار و دیوانہ
مجھے مشرک نہ سمجھو میں موحد ہوں زمانہ میں
تصاویر خیالی سے بھرا ہے میرا بت خانہ
ہوا مطلع جو مشرک میں تو مغرب میں ہوا مقطع
لئے پھرتے ہیں ہم دوش صبا پر بیت کا خانہ
عروس فکر میری اور دولہے سے نہ ذم ہوگی
فقیری کی ملے گی بو جو جوڑا ہوگا شاہانہ
بھلا لہج و لہجہ ایستادہ کیا بیاں ہوگا
قیامت تک تو سنیے بیٹھ کر الفت کا افسانہ
ضعیفی میں بھی لپٹی ہے بلائے شاعری مجھ سے
نہ چھوٹے گی کبھی اخترؔ قلم سے مشق طفلانہ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |