لفظوں کے چمن بھی اس میں کھل جاتے ہیں

لفظوں کے چمن بھی اس میں کھل جاتے ہیں
by اکبر الہ آبادی

لفظوں کے چمن بھی اس میں کھل جاتے ہیں
بے ساختہ قافیے بھی مل جاتے ہیں
دل کو مطلق نہیں ترقی ہوتی
تعریف میں سر اگرچہ ہل جاتے ہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse