لگاؤ نہ جب دل تو پھر کیوں لگاوٹ
لگاؤ نہ جب دل تو پھر کیوں لگاوٹ
نہیں مجھ کو بھاتی تمہاری بناوٹ
پڑا تھا اسے کام میری جبیں سے
وہ ہنگامہ بھولی نہیں تیری چوکھٹ
یہ تمکیں ہے اور لب ہوں جان تبسم
نہ کھل جائے اے شوخ تیری بناوٹ
میں دھوکے ہی کھایا کیا زندگی میں
قیامت تھی اس آشنا کی لگاوٹ
ٹھکانا ترا پھر کہیں بھی نہ ہوگا
نہ چھوٹے کبھی وحشتؔ اس بت کی چوکھٹ
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |