لگا دے سوز محبت پھر آگ سینے میں
لگا دے سوز محبت پھر آگ سینے میں
مزہ پھر آنے لگے دل جلوں کو جینے میں
بخیر گزریں یہ دو دن بہار کے یارب
کہ روک ٹوک بہت ہو رہی ہے پینے میں
کھٹک رہی ہے کوئی شے نکال دے کوئی
تڑپ رہا ہے دل بے قرار سینے میں
چمک رہی ہے یہ بجلی گرے گی توبہ پر
جھلک رہی ہے مئے لالہ فام مینے میں
یہ خاص وقتوں کے کچھ نالہ ہائے موزوں ہیں
ہمارے شعر مبارکؔ نہیں سفینے میں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |