لگا کر عشق کا کجرا نین کو

لگا کر عشق کا کجرا نین کو (1920)
by علیم اللہ
304395لگا کر عشق کا کجرا نین کو1920علیم اللہ

لگا کر عشق کا کجرا نین کو
دکھاؤں یاں سیتی حب الوطن کو

بزاں لے جاؤں ہر لحظے میں اک بار
کہ جب لگ روح سوں رشتہ ہے تن کو

رہے عالم میں اس کا سیر اور طیر
نہ دیکھے اس کے کوئی مستانے پن کو

چمن سوں دل کے عالم کو خبر نہیں
ہمیشہ دیکھتے خاکی بدن کو

کر آؤں سیر دل کے بوستاں کا
نہ جاوے وہ کبھی ہرگز چمن کو

دکھاؤں یار کے زلفاں سوں یک تار
نہ چاہے پھر کبھی مشک ختن کو

نہ تھا آدم اتھا وہ ذات مطلق
سناؤں یہ صدا اب تجھ کرن کو

صدف میں نین کے دکھلاؤں گوہر
نہ راکھے آرزو در عدن کو

نہیں گوہر وہ ہیں جیوں چاند اور سور
علیمؔ اللہ جہاں کے انجمن کو


This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication.