لگا کر عشق کا کجرا نین کو
لگا کر عشق کا کجرا نین کو
دکھاؤں یاں سیتی حب الوطن کو
بزاں لے جاؤں ہر لحظے میں اک بار
کہ جب لگ روح سوں رشتہ ہے تن کو
رہے عالم میں اس کا سیر اور طیر
نہ دیکھے اس کے کوئی مستانے پن کو
چمن سوں دل کے عالم کو خبر نہیں
ہمیشہ دیکھتے خاکی بدن کو
کر آؤں سیر دل کے بوستاں کا
نہ جاوے وہ کبھی ہرگز چمن کو
دکھاؤں یار کے زلفاں سوں یک تار
نہ چاہے پھر کبھی مشک ختن کو
نہ تھا آدم اتھا وہ ذات مطلق
سناؤں یہ صدا اب تجھ کرن کو
صدف میں نین کے دکھلاؤں گوہر
نہ راکھے آرزو در عدن کو
نہیں گوہر وہ ہیں جیوں چاند اور سور
علیمؔ اللہ جہاں کے انجمن کو
This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication. |