لگی ہے مسی پان کھائے ہوئے ہیں

لگی ہے مسی پان کھائے ہوئے ہیں (1905)
by مرزا آسمان جاہ انجم
317488لگی ہے مسی پان کھائے ہوئے ہیں1905مرزا آسمان جاہ انجم

لگی ہے مسی پان کھائے ہوئے ہیں
سنانے پہ بیڑا اٹھائے ہوئے ہیں

غضب ہے حسینوں سے دل کا لگانا
یہ آفت کے پتلے بنائے ہوئے ہیں

مرے خط کو پھاڑا رقیبوں کے آگے
کسی کی وہ پٹی پڑھائے ہوئے ہیں

الجھنے سے بالوں کے بگڑو نہ صاحب
تمہارے ہی یہ سر چڑھائے ہوئے ہیں

کلیجہ ہتھیلی پہ رکھ لوں تو جاؤں
وہ ہاتھوں میں مہندی لگائے ہوئے ہیں

شب ہجر جب خواب دیکھا یہ دیکھا
کہ تجھ کو گلے سے لگائے ہوئے ہیں

تری تیغ کی آب جاتی رہی ہے
مرے زخم پانی چرائے ہوئے ہیں

جدھر دیکھتا ہوں انہیں کا ہے جلوہ
وہ نظروں میں ایسے سمائے ہوئے ہیں

اتاریں گے کس کس کو نظروں سے انجمؔ
وہ کیوں آج تیوری چڑھائے ہوئے ہیں


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D9%84%DA%AF%DB%8C_%DB%81%DB%92_%D9%85%D8%B3%DB%8C_%D9%BE%D8%A7%D9%86_%DA%A9%DA%BE%D8%A7%D8%A6%DB%92_%DB%81%D9%88%D8%A6%DB%92_%DB%81%DB%8C%DA%BA