لیے آدم نے اپنے بیٹے پانچ
لیے آدم نے اپنے بیٹے پانچ
جدی ہوتی ہے ہولے ہولے آنچ
قید مذہب سے مجھ کو کیا مطلب
میں نہیں جانتا ہوں تین اور پانچ
کس دہن نے یہ اس کو تنگ کیا
طفل غنچہ کی جو نکل گئی کانچ
آدمی ہے وہی جو دنیا میں
جھوٹ کو جھوٹ جانے سانچ کو سانچ
استخواں بندیٔ تن مجنوں
اپنی نظروں میں ہے پتنگ کا ڈھانچ
رام مجنوں نہیں ہوئی لیلیٰ
مثل آہو برہ بھرے ہے کلانچ
گو پڑھیں تو نے سو کتاب تو کیا
مصحفیؔ اک خط جبیں کو تو بانچ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |