مآل سوز غم ہائے نہانی دیکھتے جاؤ

مآل سوز غم ہائے نہانی دیکھتے جاؤ
by فانی بدایونی
307055مآل سوز غم ہائے نہانی دیکھتے جاؤفانی بدایونی

مآل سوز غم ہائے نہانی دیکھتے جاؤ
بھڑک اٹھی ہے شمع زندگانی دیکھتے جاؤ

چلے بھی آؤ وہ ہے قبر فانیؔ دیکھتے جاؤ
تم اپنے مرنے والے کی نشانی دیکھتے جاؤ

ابھی کیا ہے کسی دن خوں رلا دے گی یہ خاموشی
زبان حال کی جادو بیانی دیکھتے جاؤ

غرور حسن کا صدقہ کوئی جاتا ہے دنیا سے
کسی کی خاک میں ملتی جوانی دیکھتے جاؤ

ادھر منہ پھیر کر کیا ذبح کرتے ہو ادھر دیکھو
مری گردن پہ خنجر کی روانی دیکھتے جاؤ

بہار زندگی کا لطف دیکھا اور دیکھو گے
کسی کا عیش مرگ ناگہانی دیکھتے جاؤ

سنے جاتے نہ تھے تم سے مرے دن رات کے شکوے
کفن سرکاؤ میری بے زبانی دیکھتے جاؤ

وہ اٹھا شور ماتم آخری دیدار میت پر
اب اٹھا چاہتی ہے نعش فانیؔ دیکھتے جاؤ


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.