مائل صحبت اغیار تو ہم ہیں تم کون

مائل صحبت اغیار تو ہم ہیں تم کون
by مضطر خیرآبادی

مائل صحبت اغیار تو ہم ہیں تم کون
کیوں برا مان گئے یار تو ہم ہیں تم کون

کیوں رہائی کی دعا کرتے ہو تم حضرت دل
ان کی زلفوں میں گرفتار تو ہم ہیں تم کون

زاہدو حشر کے دن تم کو خدا کیوں بخشے
واجب الرحم گنہ گار تو ہم ہیں تم کون

ان کی آنکھوں سے مرے سوگ میں آنسو جو گرے
زلف بولی کہ عزا دار تو ہم ہیں تم کون

دل مضطرؔ کی وفاؤں سے تمہیں کیا مطلب
اس کی ہر چیز کے مختار تو ہم ہیں تم کون

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse