مایۂ ناز راز ہیں ہم لوگ
مایۂ ناز راز ہیں ہم لوگ
محرم راز ناز ہیں ہم لوگ
بزم دل میں دیا نہ عیش کو بار
صاحب امتیاز ہیں ہم لوگ
ہم سے ملتی ہے برق طور کو داد
وہ تبسم نواز ہیں ہم لوگ
عقل عاجز ہے بے خبر ہے ہوش
چشم بد دور راز ہیں ہم لوگ
حشر امید سے مراد ہیں ہم
گلہ ہائے دراز ہیں ہم لوگ
تیری ناز آفرینیاں ہیں گواہ
کہ سراپا نیاز ہیں ہم لوگ
حسن بے جلوہ کچھ سہی فانیؔ
جلوۂ جلوہ ساز ہیں ہم لوگ
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |