مت بولیو تو اوس سے جہاں دارؔ دیکھنا
مت بولیو تو اوس سے جہاں دارؔ دیکھنا
کھینچے ہوئے ہے آج وہ تلوار دیکھنا
ابرو کماں سے تیر نگہ مار دیکھنا
لگتی ہے پار دل کے مرے یار دیکھنا
گریاں ہوں ایک عمر سے پوچھا نہ یار نے
روتا ہے کون یہ پس دیوار دیکھنا
تعلیم اشک و آہ سے لی میرے ابر نے
جو یوں برس رہا ہے دھواں دھار دیکھنا
سر رشتہ کفر و دیں کا حقیقت میں ایک ہے
جو تار سبحہ ہے سو ہے زنار دیکھنا
یارو میں کہہ رہا تھا کہ دل مت دے دے کے دل
آیا ہے تنگ کیا ہی جہاں دارؔ دیکھنا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |