مجھے دل کی خطا پر یاسؔ شرمانا نہیں آتا

مجھے دل کی خطا پر یاسؔ شرمانا نہیں آتا
by یاس یگانہ چنگیزی
299393مجھے دل کی خطا پر یاسؔ شرمانا نہیں آتایاس یگانہ چنگیزی

مجھے دل کی خطا پر یاسؔ شرمانا نہیں آتا
پرایا جرم اپنے نام لکھوانا نہیں آتا

مجھے اے ناخدا آخر کسی کو منہ دکھانا ہے
بہانہ کر کے تنہا پار اتر جانا نہیں آتا

مصیبت کا پہاڑ آخر کسی دن کٹ ہی جائے گا
مجھے سر مار کر تیشے سے مر جانا نہیں آتا

دل بے حوصلہ ہے اک ذرا سی ٹھیس کا مہماں
وہ آنسو کیا پیے گا جس کو غم کھانا نہیں آتا

سراپا راز ہوں میں کیا بتاؤں کون ہوں کیا ہوں
سمجھتا ہوں مگر دنیا کو سمجھانا نہیں آتا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse