مجھ سے کہتے ہو کیا کہیں گے آپ
مجھ سے کہتے ہو کیا کہیں گے آپ
جو کہوں گا تو کیا سنیں گے آپ
کیا بیان شب فراق کریں
نہ سنا ہے نہ اب سنیں گے آپ
نہیں کھلتا سبب تبسم کا
آج کیا کوئی بوسہ دیں گے آپ
ناصحا آپ خود ہی ناداں ہیں
کیا نصیحت مجھے کریں گے آپ
دم آخر یہ تھا مرے لب پر
کس پہ جور و ستم کریں گے آپ
ظلم کی کچھ بھی انتہا ہوگی
یا ہمیشہ ستم کریں گے آپ
منتظر ہیں تمہارے مدت سے
دیکھیے ہم سے کب ملیں گے آپ
درد نا گفتہ بہ ہو جب ساقی
وہ سنیں بھی تو کیا کہیں گے آپ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |