Author:پنڈت جواہر ناتھ ساقی
پنڈت جواہر ناتھ ساقی (1864 - 1916) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- کیوں آ گئے ہیں بزم ظہور و نمود میں
- داغ غم فراق مٹایا نہ جائے گا
- جو بشر ہر وقت محو ذات ہے
- جلوۂ دیدار تو اک بات ہے
- مجھ سے کہتے ہو کیا کہیں گے آپ
- ملتے نہیں ہو ہم سے یہ کیا ہوا وتیرا
- وہی ضد ان کو ہے وہی ہے ہٹ
- تو ہی انیس غم رہا نالۂ غمگسار شب
- جذبہ میں سلوک اور نفی میں ہے جو اثبات
- دل شہید ہوا ہے شہید حسن صفات
- طالب عشق ہے کیا سالک عریاں نہ ہوا
- یہی تمنائے دل ہے ان کی جدھر کو رخ ہو ادھر کو چلئے
- کر سیر اپنے دل کی ہے نور کا تماشا
- تعین تسلسل ہے نقش بدن کا
- اشک آ آ کے مری آنکھوں میں تھم جاتے ہیں
- ہم سے جو عہد تھا وہ عہد شکن بھول گیا
- ہستیٔ نیست نما دیدۂ حیراں سمجھا
- اگر اتنا نہ تو عیار ہوتا
- وہ آئے نگار میں نہ مانوں
- تم نے دیکھا ہی نہیں ہے وہ نظام مخصوص
- تجھے خلق کہتی ہے خود نما تجھے ہم سے کیوں یہ حجاب ہے
- کس رنگ میں بیان کریں ماجرائے قلب
- حریص ہو نہ جہاں میں نہ اپنا جی بھٹکا
- عدوئے خیرہ سراب ہو گیا بڑا خرانٹ
- تلاش جس نور کی ہے تجھ کو چھپا ہے تیرے بدن کے اندر
- واہ کیا ہم کو بنایا اور بنا کر رہ گئے
- دل سوختہ کو اپنے جلایا غضب کیا
- گیا سب رنج و غم کنج قفس کا
- شہید ارماں پڑے ہیں بسمل کھڑا وہ تلوار کا دھنی ہے
- حسرت و امید کا ماتم رہا
- وہ رم شعار مرا شوخ دیدہ آیا تھا
- ہمارا حسن تعلق وفا بنے نہ بنے
- کہاں ہے وہ گل خنداں ہمیں نہیں معلوم
- وہ پاس ہے تیرے دور نہیں تو واصل ہے مہجور نہیں
- اس شوخ دم شعار سے کہتا سلام شوق
- دل زندہ خود رہنما ہو گیا
- غضب کے طیش میں وہ شوخ دیدہ آیا تھا
رباعی
edit- جس سے تیری ہوئی ہے یکتائی
- آپ ہیں محو حسن و رعنائی
- تو نے صورت جو اپنی دکھلائی
- عشق معشوق کا ہے پیدائی
- دیکھ کر تیری عالم آرائی
- ہوئے بے خود تو بے خودی آئی
- اپنی صورت نہ جب نظر آئی
Works by this author published before January 1, 1929 are in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. Translations or editions published later may be copyrighted. Posthumous works may be copyrighted based on how long they have been published in certain countries and areas. |