مجھ پاس کبھی وو قد شمشاد نہ آیا
مجھ پاس کبھی وو قد شمشاد نہ آیا
اس گھر منے وو دل بر استاد نہ آیا
گلشن مری انکھیاں میں لگے گلخن دوزخ
جو سیر کو مجھ ساتھ پری زاد نہ آیا
سانجھ آئی دیو دن بی ہوا فکر میں آخر
وو دل بر جادو گر و صیاد نہ آیا
آیا نہ ہمن پاس کیا وعدہ خلافی
فائزؔ کا کچھ احوال مگر یاد نہ آیا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |