محبت غیر سے کی ہے تو میرا مدعا لے لو

محبت غیر سے کی ہے تو میرا مدعا لے لو
by مضطر خیرآبادی

محبت غیر سے کی ہے تو میرا مدعا لے لو
مرے دل پہ گزرتی کیا ہے اس کا بھی مزا لے لو

جو کہتا ہوں جفائیں چھوڑ دو عہد وفا لے لو
تو کہتے ہیں خدا سے تم مقدر دوسرا لے لو

جو پوچھا چھوڑ دوں الفت تو بولے اس سے کیا ہوگا
جو پوچھا اپنا دل لے لوں تو جھنجھلا کر کہا لے لو

جناب خضر راہ عشق میں لڑنے سے کیا حاصل
میں اپنا راستہ لے لوں تم اپنا راستہ لے لو

شب فرقت جو درد دل سے مضطرؔ دم الجھتا ہے
قضا کہتی ہے گھبراؤ نہیں مجھ سے دوا لے لو

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse