محبت کر کے لاکھوں رنج جھیلے بیکلی پائی
محبت کر کے لاکھوں رنج جھیلے بیکلی پائی
وہ مجھ کو کیا ملے اک موت گویا جیتے جی پائی
وہ بلبل ہوں کہ جس دن سے لٹا ہے آشیاں میرا
اٹھا لایا میں اپنا دل سمجھ کر جو کلی پائی
شکایت اس کی کیا تجھ سے یہ اپنی اپنی قسمت ہے
کہ میری آنکھ کو آنسو ملے تو نے ہنسی پائی
جہاں میں واقعی مضطرؔ کا بھی اک دم غنیمت تھا
مگر افسوس تھوڑے دن جیا کم زندگی پائی
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |