محفل میں اس پہ رات جو تو مہرباں نہ تھا

محفل میں اس پہ رات جو تو مہرباں نہ تھا
by امداد امام اثر
317882محفل میں اس پہ رات جو تو مہرباں نہ تھاامداد امام اثر

محفل میں اس پہ رات جو تو مہرباں نہ تھا
ایسا سبک تھا غیر کہ کچھ بھی گراں نہ تھا

وصل بتاں میں خوف فراق بتاں نہ تھا
گویا کہ اپنے سر پہ کبھی آسماں نہ تھا

پیش رقیب پرسش دل تم نے خوب کی
دشمن تھا پردہ دار نہ تھا راز داں نہ تھا

عبرت دلا چکی تھی ہماری ستم کشی
مطلق شب وصال عدو شادماں نہ تھا

بگڑے ہوئے رقیب سے وہ آئے میرے گھر
اس حسن اتفاق کا کوئی گماں نہ تھا

سرگرم نالہ کیوں رہی بلبل بہار میں
کیا ہم نہ تھے اسیر کہ ذوق فغاں نہ تھا

سرشار بے خودی تھے اثرؔ بزم یار میں
کیا جانیں ہم رقیب کہاں تھا کہاں نہ تھا


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.