مرا جی ہے جب تک تری جستجو ہے
مرا جی ہے جب تک تری جستجو ہے
زباں جب تلک ہے یہی گفتگو ہے
خدا جانے کیا ہوگا انجام اس کا
میں بے صبر اتنا ہوں وہ تند خو ہے
تمنا تری ہے اگر ہے تمنا
تری آرزو ہے اگر آرزو ہے
کیا سیر سب ہم نے گلزار دنیا
گل دوستی میں عجب رنگ و بو ہے
غنیمت ہے یہ دید و دید یاراں
جہاں آنکھ مند گئی نہ میں ہوں نہ تو ہے
نظر میرے دل کی پڑی دردؔ کس پر
جدھر دیکھتا ہوں وہی رو بہ رو ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |