Author:خواجہ میر درد
خواجہ میر درد (1720 - 1785) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- ہم تجھ سے کس ہوس کی فلک جستجو کریں
- جگ میں آ کر ادھر ادھر دیکھا
- ارض و سما کہاں تری وسعت کو پا سکے
- اگر یوں ہی یہ دل ستاتا رہے گا
- تہمت چند اپنے ذمے دھر چلے
- تجھی کو جو یاں جلوہ فرما نہ دیکھا
- دل مرا پھر دکھا دیا کن نے
- باغ جہاں کے گل ہیں یا خار ہیں تو ہم ہیں
- تیری گلی میں میں نہ چلوں اور صبا چلے
- جگ میں کوئی نہ ٹک ہنسا ہوگا
- عشق ہرچند مری جان سدا کھاتا ہے
- قتل عاشق کسی معشوق سے کچھ دور نہ تھا
- مرا جی ہے جب تک تری جستجو ہے
- مجھ کو تجھ سے جو کچھ محبت ہے
- سمجھنا فہم گر کچھ ہے طبیعی سے الٰہی کو
- ہم نے کس رات نالہ سر نہ کیا
- مدرسہ یا دیر تھا یا کعبہ یا بت خانہ تھا
- ربط ہے ناز بتاں کو تو مری جان کے ساتھ
- چمن میں صبح یہ کہتی تھی ہو کر چشم تر شبنم
- ان نے کیا تھا یاد مجھے بھول کر کہیں
- ملاؤں کس کی آنکھوں سے میں اپنی چشم حیراں کو
- سینہ و دل حسرتوں سے چھا گیا
- مجھے در سے اپنے تو ٹالے ہے یہ بتا مجھے تو کہاں نہیں
- مژگان تر ہوں یا رگ تاک بریدہ ہوں
قطعہ
edit- نامۂ درد کو مرے لے کر
- کنج کاوی جو کی سینے میں غم ہجراں نے
- ہم یہ کہتے تھے کہ احمق ہو جو دل کو دیوے
- دیکھ مجھے طبیب آج پوچھا جو حالت مزاج
Works by this author published before January 1, 1929 are in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. Translations or editions published later may be copyrighted. Posthumous works may be copyrighted based on how long they have been published in certain countries and areas. |