مرمر کے پئے رنج و بلا جیتے ہیں
مرمر کے پئے رنج و بلا جیتے ہیں
ناراض ہیں راضی بہ رضا جیتے ہیں
ارمان مجسم ہے سراپا اپنا
جی مار کے جیتے ہیں تو کیا جیتے ہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |