مروت کا پاس اور وفا کا لحاظ
مروت کا پاس اور وفا کا لحاظ
کرے آشنا آشنا کا لحاظ
دم سجدہ سر سخت تھا بے ادب
کیا کچھ نہ اس نقش پا کا لحاظ
نہ محروم رکھ مجھ کو حسن قبول
رہے کچھ تو دست دعا کا لحاظ
وہ ہیں پاس اب بس کر اے درد دل
کرے کچھ مرض بھی دوا کا لحاظ
ملائی نہ وحشتؔ کبھی اس سے آنکھ
مجھے تھا جو اس کی حیا کا لحاظ
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |