مسدس ترجیع بند در مدح حضرت علیؓ (III)

مسدس ترجیع بند در مدح حضرت علیؓ
by میر تقی میر
314952مسدس ترجیع بند در مدح حضرت علیؓمیر تقی میر

جاتی ہے شب تارے گنتے دن کو پھرتا ہوں خراب
کب تلک اس خاکداں میں جوں بگولا پیچ و تاب
دل تڑپتا ہے جدا جی کو جدا ہے اضطراب
ہر گھڑی تازہ تعب ہر دم نیا ہے اک عذاب
یا علی یا ایلیا یا بوالحسن یا بوتراب
حل مشکل سرور دیں شافع یوم الحساب

اب گرا جاتا ہوں چشم خلق سے لے ٹک سنبھال
دیکھ مت اس سے زیادہ خوار و زار و خستہ حال
مرحمت کر مکرمت کر رنج سے مجھ کو نکال
کب تلک محزوں رہوں میں تا کجا کھینچوں ملال
یا علی یا ایلیا یا بوالحسن یا بوتراب
حل مشکل سرور دیں شافع یوم الحساب

کیا لکھے اعجاز تیرے خامۂ جادوشعار
تو وہی ہے ایک لیکن نام تیرے ہیں ہزار
وقت جب ہوتا ہے تنگ اے قدرت پروردگار
نام لے لے کر ترے کہتا ہے ہر اک یوں پکار
یا علی یا ایلیا یا بوالحسن یا بوتراب
حل مشکل سرور دیں شافع یوم الحساب

حاجت اہل جہاں وابستہ تجھ سے ہے مدام
سہل ہیں یاں مشکلیں آساں ہیں یاں دشوار کام
عارف و عامی سبھوں کا ہے وظیفہ تیرا نام
زیر لب ہر اک کے رہتا ہے یہی ہر صبح و شام
یا علی یا ایلیا یا بوالحسن یا بوتراب
حل مشکل سرور دیں شافع یوم الحساب

تنگ ہے عرصہ نہایت دم رکا جاتا ہے آہ
یاں سے جانا بھی نہیں آتا ہے بن اے خضر راہ
لیتے ہیں آنکھیں چھپائے جن پہ جاتی ہے نگاہ
آستاں بن تیرے دکھلائی نہیں دیتی پناہ
یا علی یا ایلیا یا بوالحسن یا بوتراب
حل مشکل سرور دیں شافع یوم الحساب

حرف زن ہوتا ہوں جب میں تنگی احوال سے
صفحہ صفحہ درد کرتا ہے تراوش قال سے
لطف بن تیرے چھڑاوے کون اس جنجال سے
آئی ہے سر پر قیامت شامت اعمال سے
یا علی یا ایلیا یا بوالحسن یا بوتراب
حل مشکل سرور دیں شافع یوم الحساب

آسمان بے تمیز و بے تہ و دشمن کمال
دوستی کے پردے میں کرتا ہے مجھ کو پائمال
یعنی سر سہلا کے بھیجا کھا گیا یکسر نکال
اب تلک جیتے تو ہیں پر زندگانی ہے وبال
یا علی یا ایلیا یا بوالحسن یا بوتراب
حل مشکل سرور دیں شافع یوم الحساب

خاک سے یکساں ہوا ہوں ہو کرم سے دستیار
ہوں گدا تجھ آستاں کا کر ٹک اک امداد کار
دل کو میرے جس گھڑی ہوتا ہے شاہا اضطرار
بار بار آوے ہے منھ پر اس گھڑی بے اختیار
یا علی یا ایلیا یا بوالحسن یا بوتراب
حل مشکل سرور دیں شافع یوم الحساب

سارے عالم سے کرے ہے کج روی چرخ نژند
قافیہ ہے تنگ ازبس امن کی راہیں ہیں بند
غم فروکن کچھ نہیں میرا ہے یہ شعر بلند
پڑھتے ہیں سب شیخ و شاب و ناتوان و دردمند
یا علی یا ایلیا یا بوالحسن یا بوتراب
حل مشکل سرور دیں شافع یوم الحساب

غالباً پہنچے بہم اب میرؔ کو بھی برگ و ساز
آبلہ یک بن گیا ہے جملہ تن ہو کر گداز
شام کہتا ہے یہی رکھ خاک پر روے نیاز
صبح پڑھتا ہے یہی جاے دعا بعد از نماز
یا علی یا ایلیا یا بوالحسن یا بوتراب
حل مشکل سرور دیں شافع یوم الحساب


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.