معلوم تھا تکلیف سوا گزرے گی

معلوم تھا تکلیف سوا گزرے گی
by رشید لکھنوی
317467معلوم تھا تکلیف سوا گزرے گیرشید لکھنوی

معلوم تھا تکلیف سوا گزرے گی
تا قبر نہ راحت سے ذرا گزرے گی
کچھ بھی نہ جوانی نے کہا وقت وداع
اتنا نہ بتا گئی کہ کیا گزرے گی


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.