مفلسی سب بہار کھوتی ہے

مفلسی سب بہار کھوتی ہے
by ولی دکنی

مفلسی سب بہار کھوتی ہے
مرد کا اعتبار کھوتی ہے

کیونکے حاصل ہو مج کو جمعیت
زلف تیری قرار کھوتی ہے

ہر سحر شوخ کی نگہ کی شراب
مجھ انکھاں کا خمار کھوتی ہے

کیونکے ملنا صنم کا ترک کروں
دلبری اختیار کھوتی ہے

اے ولیؔ آب اس پری رو کی
مجھ سنے کا غبار کھوتی ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse