منہ پھیر کر وہ کہتے ہیں بس مان جائیے
منہ پھیر کر وہ کہتے ہیں بس مان جائیے
اس شرم اس لحاظ کے قربان جائیے
بھولے نہیں ہیں ہم وہ مدارات رات کی
جی چاہتا ہے پھر کہیں مہمان جائیے
بولے وہ مسکرا کے بہت التجا کے بعد
جی تو یہ چاہتا ہے تری مان جائیے
آگے ہے گھر رقیب کا بس ساتھ ہو چکا
اب آپ کا خدا ہے نگہبان جائیے
الفت جتا کے دوست کو دشمن بنا لیا
بیخودؔ تمہاری عقل کے قربان جائیے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |