موجوں کا عکس ہے خط جام شراب میں

موجوں کا عکس ہے خط جام شراب میں
by اصغر گونڈوی

موجوں کا عکس ہے خط جام شراب میں
یا خون اچھل رہا ہے رگ ماہتاب میں

وہ موت کہ کہتے ہیں جس کو سکون سب
وہ عین زندگی ہے جو ہے اضطراب میں

دوزخ بھی ایک جلوۂ فردوس حسن ہے
جو اس سے بے خبر ہے وہی ہے عذاب میں

اس دن بھی میری روح تھی محو نشاط دید
موسیٰ الجھ گئے تھے سوال و جواب میں

میں اضطراب شوق کہوں یا جمال دوست
اک برق ہے جو کوندھ رہی ہے نقاب میں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse