مہ رو نہ ہو اور چاندنی وہ رات ہے کس کام کی
مہ رو نہ ہو اور چاندنی وہ رات ہے کس کام کی
ہو وہ بھی پر خلوت نہ ہو یہ بات ہے کس کام کی
دو بوسے یا لگ لو گلے تب گالیاں میٹھی لگیں
گر وہ نہیں اور یہ نہیں صلوات ہے کس کام کی
جب یار سے ہووے جدا ایک یار جانی دوستو
باغ و بہار و جام و مل برسات ہے کس کام کی
ہے نسب میں عالی اگر رکھتا نہ ہو علم و ہنر
اک ڈھیر سے بھی ہے بتر وہ ذات ہے کس کام کی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.
Public domainPublic domainfalsefalse