میری ایذا میں خوشی جب آپ کی پاتے ہیں لوگ
میری ایذا میں خوشی جب آپ کی پاتے ہیں لوگ
تو مجھے کس کس طرح سے آ کے دھمکاتے ہیں لوگ
ہاتھ کیا آتا ہے ان کے کچھ نہیں معلوم کیوں
مجھ کو تم سے اور تم کو مجھ سے چھڑوانے ہیں لوگ
ایک تو کچھ جی ہی جی میں رک رہے ہیں مجھ سے وہ
دوسرے جا جا کے ان کو اور بھڑکاتے ہیں لوگ
میرے ان کے صلح از بس خلق کو ہے ناگوار
وہ تو ہیں کچھ سرد لیکن ان کو گرماتے ہیں لوگ
رات اور دن سوچ رہتا یہی رنگیںؔ مجھے
میں تو سب سے راست ہوں کیوں مجھ سے بل کھاتے ہیں لوگ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |