میرے ارماں وہ سدھارے یوں کے یونہیں رہ گئے

میرے ارماں وہ سدھارے یوں کے یونہیں رہ گئے
by مضطر خیرآبادی

میرے ارماں وہ سدھارے یوں کے یونہیں رہ گئے
حوصلے سارے کے سارے یوں کے یونہیں رہ گئے

جو دعا مانگی وہ پھر واپس نہ آئی ہجر میں
ہاتھ ہم اپنے پسارے یوں کے یونہیں رہ گئے

جان لینے کا تو وعدہ آج پورا ہو گیا
اور سب وعدے تمہارے یوں کے یونہیں رہ گئے

وقت زینت سن کے وہ میری پریشانی کا حال
اپنے گیسو بے سنوارے یوں کے یونہیں رہ گئے

دے کے دل ان کو نہ دیکھا اور کو مضطرؔ کبھی
سب حسیں جوبن ابھارے یوں کے یونہیں رہ گئے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse