میرے دل کو بٹھا دیا کس نے
میرے دل کو بٹھا دیا کس نے
آ کے کعبے کو ڈھا دیا کس نے
پوچھو اپنے ہی غمزے سے کہ مجھے
خاک میں ہی ملا دیا کس نے
کیا تماشا ہے پوچھتے ہیں وہی
تیرے گھر کو لٹا دیا کس نے
شب فرقت میں کیا نہ ہم کھاتے
ہم کو پر زہر لا دیا کس نے
وہ جلا دیتے ہیں جو خط میرا
ان کو عارفؔ پڑھا دیا کس نے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |