میرے رونے پہ یہ ہنسی کیسی
میرے رونے پہ یہ ہنسی کیسی
اے ستم گر یہ دل لگی کیسی
کھل گئی پھر کوئی رگ دل کیا
دیدۂ خشک ہیں نمی کیسی
ہوش ہے تجھ کو خاک کے پتلے
یہ تمرد یہ سرکشی کیسی
تھا یہ اک امتحاں طبیعت کا
ورنہ ناصح سے دوستی کیسی
رو رہا ہوں اسی تصور میں
دی تھی یہ مجھ کو زندگی کیسی
اب تو اس در تک آ گئے ہو عزیزؔ
سنبھلو سنبھلو یہ بے خودی کیسی
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |