میرے رونے پہ یہ ہنسی کیسی

میرے رونے پہ یہ ہنسی کیسی
by عزیز لکھنوی
317980میرے رونے پہ یہ ہنسی کیسیعزیز لکھنوی

میرے رونے پہ یہ ہنسی کیسی
اے ستم گر یہ دل لگی کیسی

کھل گئی پھر کوئی رگ دل کیا
دیدۂ خشک ہیں نمی کیسی

ہوش ہے تجھ کو خاک کے پتلے
یہ تمرد یہ سرکشی کیسی

تھا یہ اک امتحاں طبیعت کا
ورنہ ناصح سے دوستی کیسی

رو رہا ہوں اسی تصور میں
دی تھی یہ مجھ کو زندگی کیسی

اب تو اس در تک آ گئے ہو عزیزؔ
سنبھلو سنبھلو یہ بے خودی کیسی


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.