میرے سر میں جو رات چکر تھا

میرے سر میں جو رات چکر تھا
by امداد امام اثر

میرے سر میں جو رات چکر تھا
اس کے زانو پہ غیر کا سر تھا

اپنے گھر ان کو کیا بلاتے ہم
بوریا بھی نہیں میسر تھا

ضبط دل پر بھی اس کی محفل میں
اپنا رومال اشک سے تر تھا

جان دینے میں سوچ کیا کرتے
مفلسی پر بھی دل تونگر تھا

خوب و زشت جہاں کا فرق نہ پوچھ
موت جب آئی سب برابر تھا

آپ جب تک نہ لے چکے تھے دل
کچھ مزاج اور بندہ پرور تھا

ہجر لاحق ہوا وصال کے بعد
کیا ہی الٹا مرا مقدر تھا

جور اعدا کی تاب کیا لاتا
دل کم بخت ناز پرور تھا

صحبت حور سے ہوئی نفرت
میں جو تیری ادا کا خوگر تھا

ہے اثرؔ یا نہیں خدا جانے
سنتے ہیں اس کا حال ابتر تھا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse