میرے ہمراہ مرے گھر پہ بھی آفت آئی
میرے ہمراہ مرے گھر پہ بھی آفت آئی
آسماں ٹوٹ پڑا برق گری چھت آئی
شرم آئی بھی جو اس شوخ کی آنکھوں میں کبھی
شوخیاں کرتی ہوئی ساتھ شرارت آئی
ہجر میں جان ہے دوبھر یہ لکھا تھا ان کو
خط میں لکھی ہوئی مرنے کی اجازت آئی
سوچتا جاتا ہوں رستے میں کہ یہ دوں گا جواب
گفتگو ان سے اگر غیر کی بابت آئی
پھر ہر اک شعر میں کچھ درد کا پاتا ہوں اثر
پھر کہیں حضرت بیخودؔ کی طبیعت آئی
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |