میرے ہمراہ مرے گھر پہ بھی آفت آئی

میرے ہمراہ مرے گھر پہ بھی آفت آئی
by بیخود دہلوی
318857میرے ہمراہ مرے گھر پہ بھی آفت آئیبیخود دہلوی

میرے ہمراہ مرے گھر پہ بھی آفت آئی
آسماں ٹوٹ پڑا برق گری چھت آئی

شرم آئی بھی جو اس شوخ کی آنکھوں میں کبھی
شوخیاں کرتی ہوئی ساتھ شرارت آئی

ہجر میں جان ہے دوبھر یہ لکھا تھا ان کو
خط میں لکھی ہوئی مرنے کی اجازت آئی

سوچتا جاتا ہوں رستے میں کہ یہ دوں گا جواب
گفتگو ان سے اگر غیر کی بابت آئی

پھر ہر اک شعر میں کچھ درد کا پاتا ہوں اثر
پھر کہیں حضرت بیخودؔ کی طبیعت آئی


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.