میرے ہی دل کے ستانے کو غم آیا سیدھا

میرے ہی دل کے ستانے کو غم آیا سیدھا
by حاتم علی مہر

میرے ہی دل کے ستانے کو غم آیا سیدھا
راستہ دیکھ لیا ہے مرے گھر کا سیدھا

ایک صورت کبھی طالع کی نہ دیکھی ہم نے
خط تقدیر لکھا ہے عجب الٹا سیدھا

سیدھی سیدھی ہمیں ہر وقت سنا بیٹھتے ہو
نام سن پایا ہے صاحب نے ہمارا سیدھا

ٹیڑھی بانکے ہوئے اس شوخ کے آگے سیدھے
کیا ہی کج فہم ہے وہ جو اسے سمجھا سیدھا

عشق پیچاں کو کیا ہم نے جو آڑا ترچھا
سرو کو یار نے گلشن میں بنایا سیدھا

خط کے آنے پہ بھی ٹیڑھا ہی رہا وہ ہم سے
خضر نے بھی ہمیں رستہ نہ بتایا سیدھا

مہرؔ واللہ میں قاتل ہوں تری باتوں کا
خوب انداز سخن ہے ترا سیدھا سیدھا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse