میں اگر رونے لگوں رتبۂ والا بڑھ جائے

میں اگر رونے لگوں رتبۂ والا بڑھ جائے
by مرزارضا برق

میں اگر رونے لگوں رتبۂ والا بڑھ جائے
پانی دینے سے نہال قد بالا بڑھ جائے

جوش وحشت یہی کہتا ہے نہایت کم ہے
دو جہاں سے بھی اگر وسعت صحرا بڑھ جائے

قمریاں دیکھ کے گلزار میں دھوکہ کھائیں
طوق منت کا جو اے سرو تمنا بڑھ جائے

ہاتھ پر ہاتھ اگر مار کے دوڑوں باہم
راہ الفت میں قدم قیس سے میرا بڑھ جائے

داغ پر داغ سے اے برقؔ مجھے راحت ہے
درد کم ہو تو شب ہجر میں ایذا بڑھ جائے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse