میں جو یہ آشیاں بناتا ہوں
میں جو یہ آشیاں بناتا ہوں
برق کو میہماں بناتا ہوں
عشق کی شرح آج تک نہ ہوئی
روز اک داستاں بناتا ہوں
کوئی مرکز تو ہو بلاؤں کا
اس لئے آشیاں بناتا ہوں
تا وہ ہو بے خودی میں جلوہ نما
لا مکاں کو مکاں بناتا ہوں
مشق شعر و سخن سے میں ناطقؔ
ان کے قابل زباں بناتا ہوں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |