میں عاشقی میں تب سوں افسانہ ہو رہا ہوں

میں عاشقی میں تب سوں افسانہ ہو رہا ہوں
by ولی دکنی
294190میں عاشقی میں تب سوں افسانہ ہو رہا ہوںولی دکنی

میں عاشقی میں تب سوں افسانہ ہو رہا ہوں
تیری نگہ کا جب سوں دیوانہ ہو رہا ہوں

اے آشنا کرم سوں یک بار آ درس دے
تجھ باج سب جہاں سوں بیگانہ ہو رہا ہوں

باتاں لگن کی مت پوچھ اے شمع بزم خوبی
مدت سے تجھ جھلک کا پروانہ ہو رہا ہوں

شاید وو گنج خوبی آوے کسی طرف سوں
اس واسطے سراپا ویرانہ ہو رہا ہوں

سودائے زلف خوباں رکھتا ہوں دل میں دائم
زنجیر عاشقی کا دیوانہ ہو رہا ہوں

برجا ہے گر سنوں نئیں ناصح تری نصیحت
میں جام عشق پی کر مستانہ ہو رہا ہوں

کس سوں ولیؔ اپس کا احوال جا کہوں میں
سر تا قدم میں غم سوں غم خانہ ہو رہا ہوں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.